عوامی اتحاد پارٹی

  دستور

  1. ممبرشپ

جنرل ممبر: کوئی بھی شخص جو پارٹی پروگرام سے اتفاق کرتا ہو اور پاکستانی شناختی کارڈ رکھتا ہو۔ پارٹی کا ممبرشپ فارم فل کرکے بنیادی رکنیت حاصل کر سکتا ہے لیکن اگر وہ  پارٹی کو ماہانہ یا سالانہ چندہ نہ دے تو  یہ ممبر انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہوگا۔

ووٹر ممبر: جو باقاعدہ پارٹی کا طے شدہ ماہانہ یا سالانہ چندہ دے۔ ووٹر ممبر انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کا اہل ہوگا۔اور کسی بھی درجے کا عہدہ سنبھال سکے گا۔

  1. یونٹ

پارٹی کی سب سے بنیادی اکائی ہوگا. اور کم از کم تین ووٹر ممبروں پر مشتمل ہوگا۔ یونٹ کا دائرہ کار فکس نہیں ہے ایک یونٹ یونین کونسل میں بھی ہو سکتا ہے اور پورے ڈویژن میں بھی۔متعلقہ  ممبران باہمی مشاورت سے یونٹ انچارج چن سکتے ہیں۔

  1. یونین کونسل تنظیم

یونین کونسل کی تنظیم کم از کم ایک یونٹ پر مشتمل ہوگی۔

یونین کونسل جنرل باڈی :  یونین کونسل میں تمام ووٹر ممبران پر مشتمل ہوگی۔۔

ارگنائزنگ کمیٹی: تین سے 13 افراد پر مشتمل ہوگی اورگنائزنگ کمیٹی کا انتخاب یونین کونسل کی جنرل باڈی کرے گی۔سب سے زیادہ ووٹ لینے والا شخص ارگنائزنگ کمیٹی کا ہیڈ یا نگران کہلائے گا۔

4۔ تنظیم حلقہ صوبائی اسمبلی

کم از کم تین بنیادی یونٹس یا دس ووٹر ممبر پر مشتمل ہوگا

حلقہ جنرل باڈی۔ حلقہ کی تمام یونین کونسلز کی ارگنائزنک کمیٹیوں کے ارکان پر مشتمل ہو گی

حلقہ ارگنائزنگ کمیٹی۔تین سے 13 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ اور اسے حلقہ صوبائی اسمبلی جنرل باڈی منتخب کرے گی۔ سب سے زیادہ ووٹ لینے والا صدر منتخب ہوگا۔اور  بارہ معاونین ہوں گے۔ باہمی مشاورت سے حسب ضرورت ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں۔

5۔ صوبائی اسمبلی کا امیدوار۔

 عام حالات میں جنرل الیکشن سے کم از کم ایک سال پہلے پارٹی کا الیکشن کمیشن اس حلقہ میں صوبائی اسمبلی کا امیدوار منتخب کرنے کے لیےالیکشن کروائے گا جس میں تمام ووٹر ممبر حصہ لیں گے اور جیتنے والا شخص امیدوار ہوگا۔ اگر کسی وجہ پہلے نمبر پر انے والا شخص نااہل ہو جائے تو دوسرے نمبر انے والا شخص امید وار ہوگا اور اسی طرح یہ سلسلہ بالترتیب جاری رہے گا۔مخصوص حالات میں  الیکشن کمیشن مناسب وقت پر  الیکشن کروا سکتا ہے۔

 6۔ قومی اسمبلی کے امیدوار۔

 قومی اسمبلی کے امیدوار  کو منتخب کرنے کے لیے وہی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا جو صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔یعنی کہ حلقے کے سارے ووٹر ممبر اپنا امیدوار چنیں گے۔

7۔ تحصیل  تنظیم

کم از کم تین بنیادی یونٹس یا دس ووٹر ممبر پر مشتمل ہوگا

تحصیل جنرل باڈی۔ حلقہ کی تمام یونین کونسلز کی ارگنائزنک کمیٹیوں کے ارکان پر مشتمل ہو گی

تحصیل ارگنائزنگ کمیٹی۔تین سے 13 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ اور اسے حلقہ صوبائی اسمبلی جنرل باڈی منتخب کرے گی۔ سب سے زیادہ ووٹ لینے والا صدر منتخب ہوگا۔اور  بارہ معاونین ہوں گے۔ باہمی مشاورت سے حسب ضرورت ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں۔

8۔ ضلع تنظیم

کم از کم  6  بنیادی یونٹس یا  بیس ووٹر ممبر پر مشتمل ہوگا

ضلع جنرل باڈی۔ حلقہ کی تمام یونین کونسلز کی ارگنائزنک کمیٹیوں کے ارکان پر مشتمل ہو گی۔

ضلع ورکنگ کمیٹی۔بیس افراد پر مشتمل ہوگی۔ جسے ضلع جنرل باڈی منتخب کرے گی

ضلع  ارگنائزنگ کمیٹی۔تین سے 13 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ اور اسے ضلع جنرل باڈی منتخب کرے گی۔ سب سے زیادہ ووٹ لینے والا صدر منتخب ہوگا۔اور  بارہ معاونین ہوں گے۔ باہمی مشاورت سے حسب ضرورت ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں۔ ورکنگ کمیٹی کے باقی  سات

 افراد کو مختلف کمیٹیوں میں ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں۔

مقامی حکومتوں کے الیکشن میں تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کے نامزد امیدواران کا فیصلہ ان حلقوں میں شامل  ووٹر ممبران  متناسب نمائیدگی کےذریعہ انتخابات سے کریں گے۔ان انتخابات کی نگرانی پارٹی الیکشن کمیشن کے نامزد ارکان کریں گے۔

9۔ ڈویژن تنظیم

ڈویژن کونسل مندرجہ ذیل افراد پر مشتمل ہوگی۔

قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام  نامزد امیدواران ۔ڈویژن کی تمام یونین کونسلز  کی ارگنائزنگ کمیٹیوں  کے تمام ممبران دویژنل کونسل کے ازخود ممبر ہوں گے۔

ڈویژنل  ورکنگ کمیٹی۔تیس افراد پر مشتمل ہوگی۔ جسے ڈویژنل کونسل منتخب کرے گی۔

 ڈویژنل ارگنائزنگ کمیٹی۔

15 افراد پر مشتمل ہوگی۔ ڈویژنل ورکنگ کمیٹی کے انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والا صدر اور باقی چودہ معاونین ہوں گے۔اور باہمی مشاورت سے ذمہ داریاں دی جائیں گی۔ ورکنگ کمیٹی کے باقی 15 افراد کو مختلف کمیٹیوں میں ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں۔

10۔ مرکزی تنظیم

 سپریم  کونسل۔ڈویژنل ورکنگ کمیٹی کے اراکین پر مشتمل ہوگی۔

مرکزی ورکنگ کمیٹی۔50 افراد پر مشتمل ہوگی۔جسے سپریم کونسل منتخب کرے گی۔

اورگنائزنگ کمیٹی ۔15 افراد پر مشتمل ہوگی سب سے زیادہ  ووٹ لینے والا صدر اور باقی چودہ اراکین معاونین کہلائیں گے۔ اور ان کو تنظیمی ذمہ داریاں باہمی مشاورت سے دی جائیں گی۔ ورکنگ کمیٹی کے باقی ممبران مختلف مرکزی کمیٹیوں کے ممبر حسب ضرورت بنائے جا سکتے ہیں۔

————

11۔ پارٹی  فارمیشن

  1. پارٹی کی ہرکمیٹی میں ممبران کی تعداد طاق نمبر میں ہونی چاہیے ۔یعنی تین پانچ سات نو گیارہ اور تیرہ تاکہ کمیٹی کے اندر جمہوری عمل میں اسانی ہو۔
  2. پارٹی کا چندہ پچاس روپے ماہانہ یا  600  روپےسالانہ ہو گا۔ لیکن اگر کوئی ممبر 6 نئے ممبر پارٹی میں شامل کرے  تو اس کا سالانہ چندہ ادا سمجھا جائے گا۔ پارٹی  کے لیے کام کرنے والے کارکنان کے کام کو تسلیم کرنے کے لیے ضابطہ یا معیار مقرر کیا جائے گا  اور اس کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا۔ کوئی بھی ممبر پارٹی کی  ذمہ دار کمیٹی سے  پارٹی کے لیے کیے گئے کام اور  فنڈ کی تفصیل لکھا ہوا ریکارڈ   یا   سر  ٹفکیٹ حاصل کر سکتا ہے۔اس کے علاوہ ہر ایک  یونین کونسل ہیڈ اور کمیٹی  ہیڈ  کو  لاگ ان اور پاسورڈ مہیا کیا جائے گا جس کے ذریعے وہ اپنے اور اپنے ساتھیوں کے کیے ہوے کام کی رپورٹ ان لائن داخل کر سکیں گے۔

—–*-******——–

12۔انتخابات

پارٹی کے اندر تمام انتخابات متناسب نمائندگی ترجیحی طریقہ کار کے مطابق ہوں گے. یعنی ہر ووٹر ممبر ووٹ ڈالے گا۔ جس کے نتیجے میں ایک ترجیحی فہرست حاصل ہو جائے گی یعنی سب سے زیادہ ووٹ لینے والا شخص پھر اس سے کم پھر اس سے کم اور بالترتیب۔

اورگنائزنگ کمیٹی۔ ارگنائزنگ کمیٹی کے انتخاب میں حاصل ہونے والی ترجیحی لسٹ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والا شخص کمیٹی کا ہیڈ / نگران / صدر ہوگا۔ دوسرے نمبر پر انے والا جنرل سیکرٹری ہوگا۔ تیسرے نمبر پر انے والا فائنانس سیکرٹری ہوگا۔ چوتھے نمبر پر انے والا سیکرٹری نشر و اشاعت ہوگا۔ باقی عہدوں یا کمیٹیوں کا فیصلہ یہ چار نمائندے باہمی مشاورت سے کریں گے۔۔

پارٹی الیکشن۔ انٹرا پارٹی الیکشن ہر دو سال کے بعد ہوں گے۔پارٹی الیکشن کمیشن 45 دن قبل الیکشن شیڈیول کا اعلان کرے گا۔

الیکشن کے بعد 15 دن کے اندر حلف برداری ہوگی۔اور اسی دن سے نئی انتظامیہ کی مدت شروع ہو جائے گی۔

پارٹی الیکشن کمیشن۔ مرکزی الیکشن کمیشن تین افراد پر مشتمل ہوگا۔جن کو  سپریم کونسل بذریعہ انتخاب  منتخب کرے گی۔یہ تینوں افراد باہمی مشاورت سے حسب ضرورت ذیلی الیکشن کمیشن نامزد کریں گے۔مرکزی یا ذیلی الیکشن کمیشن کے ممبران اس الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے جن کے لیے وہ الیکشن کمشنر مقرر ہوئے ہیں۔

——————-

13۔ موجودہ تنظیم۔

موجودہ عبوری رابطہ گروپ کا نام  سپریم  کونسل رکھا جائے گا۔

 سپریم  کونسل کے تمام ممبران 500 روپے ماہانہ یا 6000 روپے سالانہ چندہ ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔

 سپریم  کونسل کے ممبران کی تعداد میں اضافہ طے شدہ معیار کو مدنظر رکھ کر ارگنائزنگ کمیٹی کرے گی۔

 سپریم  کونسل کے ممبران باقاعدگی سے چندہ فائننس کمیٹی کو ادا کریں گے۔ جو ممبران لگاتار تین ماہ تک چندہ ادا نہ کریں ان کی ممبرشپ معطل سمجھی جائے گی۔ اور وہ  سپریم  کونسل کی میٹنگز میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔

 سپریم  کونسل کے ممبران کا معیار۔

    1.کم از کم پانچ سال کا سیاسی  سماجی یا انتظامی کام کرنے کا تجربہ رکھتا ہو۔

    2.کسی بھی مقامی یا بین الاقوامی تنظیم یا این جی او جس کا کام پارٹی پر اثر انداز ہو سکے اس کا سالانہ ماہانہ یا کمیشن/ تنخواہ دار یا پیڈ نہ ہو۔ اس بارے میں پارٹی کو واضح انداز میں  تفصیل بتائے اور کچھ صیغہ راز نہ رکھے۔

    3.فزیکل میٹنگ کے لیے وقت نکال سکے فزیکل میٹنگ میں نہ انے کی وجہ بتانا ضروری ہے

    4.اپنی رائے پر تنقید خندہ پیشانی سے برداشت کرے اور کسی صورت میں بھی ذاتیات پر نہ اترے

    5.تمام ساتھیوں سے خوش اخلاقی سے پیش اتے ہوئے تنظیمی امور انجام دے سکے۔

    6.معروضی حالات اور واقعات کو سمجھنے اور تجزیہ کرنے کے قابل ہو۔

    7.تحریر و تقریر علم تجربہ اور تجزیہ کرنے کی اتنی صلاحیت ہو کہ مرکز کی کوئی بھی ذمہ داری اس پر ڈالی جا سکے۔

    8.ہنگامی حالات میں پارٹی کی قیادت کرنے کا اہل ہو۔

اضافی قابلیت۔سوشل میڈیا پر ان لائن اکاؤنٹ رکھنے اور پارٹی کو پروموٹ کرنے کے قابل ہو۔

نوٹ:مقرر شدہ ممبر شپ فیس ادا کرنے کا پابند ہوگا۔ کسی بھی کمیٹی میں لگاتار تین ماہ  یا  پانچ ورچول یا فزیکل میٹنگز وجہ بتائے بغیر غیر حاضر رہنے کا مطلب ہے کہ ممبر کی دلچسپی ختم ہو گئی ہے اور وہ کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا اس کی جگہ پر اس کو مناسب اطلاع اور نوٹس دینے کے بعد اس کی ممبرشپ معطل یا ختم کی جا سکتی ہے۔

——*******———

 14۔سپریم  کونسل کے اختیارات۔

  1. سپریم کونسل پارٹی کا سب سے بڑا  اور اعلی ادارہ ہوگی۔جس میں فی الحال تمام چندہ دینے والے ممبران شامل ہوں گے۔فنڈ یا چندہ کی رقم رابطہ کمیٹی طے کرے گی اور اس پر نظر ثانی کرتی رہے گی

    2.پارٹی کا موجودہ سیٹ اپ  جاری رکھنے یا اس میں ترمیم کرنے کا فیصلہ  سپریم  کونسل کرے گی۔

  1. سپریم  کونسل تمام مرکزی ذیلی کمیٹیاں قائم کرے گی۔ اور ان کے اختیارات کا تعین کرے گی۔ سپریم  کونسل کسی بھی ذیلی کمیٹی کو معطل یا ختم کر سکتی ہے۔
  2. سپریم  کونسل پارٹی کے لیے منشور دستور پالیسی حکمت عملی اور رولز اف بزنس کی منظوری دے گی۔

   5۔  پارٹی میں کسی بھی سطح پر فیصلہ کرنے کا حتمی اختیار سپریم کونسل کے پاس ہو گا۔

    6.تمام مرکزی زیلی کمیٹیاں اپنی ماہانہ پروگریس رپورٹ  سپریم  کونسل کو بھیجنے کی پابند ہوں گی۔

    7.کوئی بھی ممبر ایک سے زیادہ کمیٹیوں میں شامل ہو سکتا ہے لیکن ایک سے زیادہ کمیٹیوں کا ہیڈ منتخب نہیں ہو سکتا۔

    8.عموما تمام اہم فیصلے  سپریم  کونسل کی فزیکل میٹنگ میں کیے جائیں گے لیکن اگر ضرورت پڑے تو  کسی بھی معاملے کے بارے میں ورچول رائے لے کر فیصلے کو فائنل کر سکتی ہے۔

  1. سپریم کونسل   ورچول رائے لینے کے لیے واٹس ایپ کو استعمال کر سکتی ہے ورچول رائے کے لیے پچاس فیصد ممبران کا رائے دینا ضروری ہے۔

    10.سپریم  کونسل کی کسی بھی فزیکل میٹنگ میں کورم اکیاون فیصدممبران پر مشتمل ہوگا۔ جن میں 33فیصد کا حاضر ہونا ضروری ہے 18

 فیصد ممبران اپنے ووٹ کا حق ورچولی استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن  33 فیصد سے کم حاضری پر اجلاس ملتوی ہو جائے گا۔

  1. سپریم  کونسل کوئی بھی انتظامی فیصلہ سادہ اکثریت سے کر سکتی ہے۔ لیکن پارٹی  منشور نظریہ یا سمت میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی۔

    12.دس فیصد ووٹر ممبران پارٹی کے کسی بھی قانون یا رول میں تبدیلی کی درخواست کر سکتے ہیں یہ درخواست اورگنائزنگ کمیٹی کو بھیجی جائے گی۔ جو اسے  سپریم  کونسل کے انے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرے گی۔

—–+++++

15۔ارگنائزنگ کمیٹی کے اختیارات

  1. سپریم  کونسل یا اپنی علاقائی جنرل باڈی کی ہدایات پر عمل کرنا

    2.پارٹی کے پیغام کو پھیلانے اور ممبر سازی کے لیے تمام وسائل پروئے کار لانا

    3.پارٹی کے اندر جمہوری عمل اور ورکروں کی قیادت کی اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا۔

    4.پارٹی ممبران کو پارٹی پروگرام کے بارے میں تفصیل مہیا کرنا۔

    5.مرکزی یا علاقائی اجلاس یا میٹنگز کا بندوبست کرنا۔

    6.پارٹی فنڈ اکٹھا کرنا اور طے شدہ پالیسی کے  مطابق خرچ کرنا۔

  1. سپریم کونسل کی وضع کردہ حکمت عملی کے مطابق پارٹی پروگرام کو اگے بڑھانا اور اس کی تشہیر کرنا۔

    8.کسی بھی ارگنائزنگ کمیٹی کا ہیڈ اس کمیٹی کا صرف ترجمان اور انتظامی انچارج ہوگا۔

    9.سیاسی کارکنوں کی تربیت کا بندوبست کرنا۔

10۔ سپریم لونسل کا ایجنڈا طے کرنے کا طریقہ۔

 سپریم لونسل کی میٹنگ میں کسی بھی موضوع پر بحث کروانے کے لیے ایجنڈا پہلے اورگنائزنگ کمیٹی کو بھیجا جائے گا جو اس کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ایجنڈے میں شامل کرے گی۔

————————–

16۔ سپریم کونسل کے اضافی ممبران۔

تھنک ٹینک:  وہ تمام افراد جو پارٹی کے لیے  فکری تنطیمی مواد مہیا کررہے ہیںاور تمام پیشہ ور ماہرین جو اپنے شعبہ جات کے حوالے سے اپنی سفارشات مہیا کریں گے۔

اورگنائزرز۔ سپریم  کونسل میں شامل تمام ممبران اور اس کے معیار پر پورا کرنے والے ائندہ ممبران جن کا فیصلہ مرکزی ارگنائزنگ کمیٹی کرے گی۔ تمام ارگنائزرز پارٹی کی سپریم کونسل کے  ازخود ممبر ہوں گے اور پارٹی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے از خود اہل ہوں گے۔

بانی اراکین۔ پارٹی کے  پہلے  اجلاس  مورخہ پانچ مئی 2024  میں شامل افراد جنہوں نے پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد لگاتار کوشش کی اور مقرر شدہ چندہ با قاعدگی  سےادا کیا۔پارٹی ان تمام افراد کو بانی اراکین تسلیم کرے گی۔

ٹیکنیکل ایکسپرٹ. وہ تمام لوگ جو کسی خاص پروفیشن میں بہت قابلیت کے حامل ہوں اور پارٹی کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکیں۔انہیں سپریم کونسل میں شامل کیا جا سکتا ہے اس کا فیصلہ مرکزی اورگنائزنگ کمیٹی کرے گی۔

مزدور اور کسان یونین کے نمائندہگان کو بھی سپریم کونسل میں شامل کیا جا سکتا ہے جو کل تعداد کا 10 فیصد ہو سکتے ہیں۔ جس کا فیصلہ مرکزی ارگنائزنگ کمیٹی کرے گی۔

طالب علم۔ تاجران۔ سمال انڈسٹری  مالکان۔اور مختلف دوسری عوامی سماجی اور پروفیشنل تنظیموں کے نمائندگان کو بھی سپریم کونسل میں شامل کیا جا سکتا ہے جو کل تعداد کا 10 فیصد ہو سکتے ہیں۔ جس کا فیصلہ مرکزی ارگنائزنگ کمیٹی کرے گی۔

سپریم کونسل میں مندرجہ بالا اضافی  ممبران کی کل تعداد 20 فیصد تک ہو سکتی ہے۔

———————

 17۔انتظامی  اختیارات  و طریقہ کار

کسی بھی ادارے کی میٹنگ کا طریقہ کار :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے