تحریر: کامریڈ عرفان علی
یہ آکاس بیل ہے پنجابی کسان اسے امبر ول بولتے ہیں۔یہ عام طور پہ بیری کے درخت کے پتوں کو کھاتی ہے کوئی پھل نھیں دیتی مگر یہ درخت کی ساری توانائی ،قوت چھین لیتی ہے۔اس کی جڑیں زمین میں نھیں ہوتیں یہ باہر سے آکر کسی بھی درخت کی شاخوں پتوں کو جکڑنا شروع کرتی ہے اور آہستہ آہستہ پورے درخت کو لونجا کر دیتی ہے ۔شاید ایسا ہی ہمارے ملک اور عوام کی زندگیوں کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ہمارے ہاں ایک ایلیٹ(اشرافیہ)جو ہمارے سروں پہ بیٹھی ہماری توانائیاں ،ہمارا خون چوس رہی،ہمارے حقوق غصب اور ہماری محنت کھا رہی ہے۔جو ترقی کی دشمن ہے جو کروڑوں لوگوں کی زندگیوں سے رونق،خوشحالی چھین کر بد حالی پیدا کرتی ہے۔آو ان آکاس بیلوں (انبرولوں) کے خلاف جدوجھد تیز کریں ۔
کامریڈ عرفان علی لیبر سیکرٹری مزدور کسان پارٹی