تحریر: قیوم نظامی
پاکستان گزشتہ 76 برسوں سے کردار اور قیادت کے بحران سے دوچار ہے- بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی رحلت کے بعد پاکستان کو ایک بھی ایسا بےلوث باکردار لیڈر نصیب نہیں ہو سکا جس کے بارے میں پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ یہ کہا جا سکے کہ وہ امانت دیانت اور صداقت کے سنہری اصولوں پر کاربند رہا ـ اگر پاکستان کو قائد اعظم کے بعد اسی معیار کے دو تین اور لیڈر میسر آ جاتے تو پاکستان آج دنیا کی عظیم طاقت بن چکا ہوتا- دنیا کے جن ملکوں نے ترقی کی ہے وہ ان کو اپنے عظیم لیڈروں کی بدولت ہی حاصل ہوئی ہے جو قوم پرست تھے اور محب وطن تھے ـ آئیے لیڈرشپ کی پہچان کے لیے ہم سنگاپور کے عظیم لیڈر لی کیو یوان کے سیاسی فلسفہ اور سنگاپور کی ترقی و خوشحالی کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں – سنگاپور 1965 میں ملائشیا کا انتہائی پسماندہ علاقہ ہوتا تھا – زمین دلدل ویران اور بنجر تھی لوگ سست بیکار اور نالائق تھے- یہ صرف تین کام کرتے تھے جہازوں سے سامان اتارتے تھے چوری چکاری کرتے تھے بحری جہازوں سے چوہے نکال کر کھاتے تھے- ملائشیا ان سے بہت تنگ تھا ـ بڑا مشہور سیاسی واقعہ ہے کہ تنکو عبدالرحمن کے دور میں سنگاپور نے آزادی مانگی اور پارلیمنٹ کے کل 126 ارکان نے سنگاپور کے حق میں ووٹ دے دیے- آزادی کے بل کے خلاف ایک ووٹ بھی نہیں ڈالا گیا تھاـ اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے ان بےکار لوگوں اور دلدلی زمین کو اپنے پاس رکھ کر کیا کرنا ہے اور یوں سنگاپور آزاد ہو گیا –
یہ قدرت کی طرف سے سنگاپور کے لیے پہلا تحفہ تھاـ دوسرا تحفہ اللہ تعالی نے لی کیو یوان کی شکل میں دے دیا- لی کیو یوان سنگاپور کے پہلے وزیراعظم بنےـ اس عظیم لیڈر نے دلدلی زمینوں کا مقدر بدل کر رکھ دیا اور 20 سال بعد 683 مربع کلومیٹر کا یہ جزیرہ دنیا کی کامیاب اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ریاست بن چکا تھا جس میں امن بھی تھا خوشحالی بھی تھی روزگار بھی اور سرمایہ بھی تھا اور اس کا مستقبل بھی محفوظ ہے-سنگاپور دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے اقوام عالم کو یہ بتا دیا ہے کہ ملکوں کے لیے وسائل نہیں قوت ارادی کی ضرورت ہوتی ہے -لی کیو یوان ایک یونیورسٹی کی حیثیت رکھتے تھے اس عظیم لیڈر نے دو دہائیوں کے اندر پوری سنگاپور قوم کو بدل کر رکھ دیا-وزیراعظم لیکوان نے سب سے پہلے آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرکے ملک میں امن قائم کر دیاـ مذہب کو ذاتی مسئلہ بنا دیا آپ مسلمان ہیں یا سکھ عیسائی ہیں یا بدھ یا ہندو کسی کو اس سے کوئی غرض نہیں مسجد کے ساتھ چرچ مندر اور ٹیمپل بنا دیا گیا اور یہ اعلان کر دیا گیا کہ کوئی شخص کسی مذہب کے بارے میں سوال نہیں اٹھائے گا اور ایک مذہب کا پیروکار دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں جا سکے گا اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا-قانون کی نظر میں سب کو برابر کر دیا ملک میں کوئی طبقاتی کلچر نہیں کسی کو کسی پر فوقیت نہیں ہے سب سنگاپور کے مساوی اور برابر کے شہری ہیں ـ سنگاپور میں ہر قسم کے احتجاج پر بھی پابندی لگا دی گئی سڑکیں گلیاں اور بازار ہر قیمت پر کھلے رکھے گئے اور کوئی شخص کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی رسک نہیں بن سکتا – لی کیو یوان نے چن چن کر اہل اور ایماندار لوگوں کو اہم منصبوں پر تعینات کر دیا انہیں کام کرنے کا بھرپور موقع دیا لوگ آج بھی 30 30 سال سے اپنے عہدوں پر بیٹھے کام کر رہے ہیں ـ ایمانداری اور احتساب کا یہ عالم ہے کہ ریکارڈ کے مطابق حکومت کے ڈیڑھ درجن وزیر اور بیوروکریٹس کرپشن کے الزام میں خود کشی کر گئےـ حکومت اہل لوگوں کو میرٹ پر دوسرے ملکوں سے بھی بھرتی کر لیتی تھی-پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین نے ایک بار بتایا کہ جب وہ گورنر سندھ تھے لیکوان پاکستان کےدورے پر آئے میں نے انہیں کھانے پر بلایا اور دعوت کے دوران میں نے ان سے کہا کہ ہم کراچی پورٹ کو بھی سنگاپور پورٹ کی طرح ڈیویلپ کرنا چاہتے ہیں ہمیں کوئی ٹپ دے دیجیے-لیکوان میری بات سن کر دیر تک ہنستے رہے اور بولے آپ کیپٹن سعید سے رابطہ کریں یہ پاکستانی بھی ہیں اور کراچی کے شہری بھی ہیں ہم نے ان کی مدد سے سنگاپور پورٹ ڈیویلپ کی تھی-ممنون حسین یہ بات سن کر شرمندہ ہو گئے اور دیر تک لیکوان کی طرف دیکھتے رہےـ
لیکوان نے سنگاپور کے دروازے پوری دنیا کے لیے کھول دیے کوئی بھی وہاں پر آ سکتا تھا اور کاروبار کر سکتا تھا بس شرط ایک تھی کہ اس کے پاس پیسہ اور تجربہ دونوں ہونے چاہیں-بھارت کے ایک مسلمان مشتاق احمد نے 1971 میں سنگاپور میں المصطفی سٹور بنایا یہ اب وسیع کمپلیکس بن چکا ہے- مشتاق احمد نیک نیت بزنس مین ہیں
کم منافع اور کوالٹی زیادہ پر یقین رکھتے ہیں لہذا وہ اب تک کھرب پتی بن چکے ہیں اور کسی نے آج تک ان کو تنگ نہیں کیا ایسی اور سینکڑوں مثالیں موجود ہیں-لی کوان یو نے تعلیم اور ہنر مندی پر خصوصی توجہ دی سنگاپور کے تعلیمی ادارے محض اد
تعلیمی ادارے نہیں بلکہ ہنرمندی کے سینٹر بھی ہیں-سنگاپور کے 96 فیصد شہری تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہیں یہی ان کی ترقی کا راز ہے-عظیم لیڈر لی کوان یو نے اپنی قوم کو تہذیب بھی سکھا دی اس کا آغاز شخصی صفائی سے کیا لوگوں کو باتھ روم استعمال کرنے کا طریقہ سکھایا ملک میں مسلم شاور اور ٹوائلٹ پیپر لازمی قرار دے دیا ہاتھوں کی صفائی کو قانون بنا دیا تھوکنے پر پابندی لگا دی سنگاپور دنیا کا واحد ملک ہے جس میں اج بھی آپ اگر کسی سڑک یا عوامی جگہ پر تھوکتے ہیں پان کی پیک گراتے ہیں یا ناک صاف کرتے ہیں تو پولیس آپ کو گرفتار کر کے جیل لے جائے گی-لی کیوان یو نے پورے ملک میں انفراسٹرکچر کا جال بچھا دیا سنگاپور میں ہائی ویز میٹروز اور پل اس وقت بنے جب مشرق میں ان کا تصور بھی نہیں تھا ـ پورے ملک میں پینے کا صاف پانی حکومت سپلائی کرتی ہے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا تصور تک نہیں ہے وسائل کی بچت ضرور کی جاتی ہے فالتو لائٹیں اور جلتا ہوا چولہا گناہ سمجھا جاتا ہے – اگر ہم نے اپنے ملک کو چلانا ہے تو ہمیں لیکوان یو بننا پڑے گا-انتہائی دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ پاکستان بہت بڑا ملک ہے جسے سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا یہ ایٹمی طاقت بھی ہے مگر ایک بلین ڈالر کے قرضے کےلیے دنیا بھر میں کشکول لیے پھرتا ہے-صاف ستھرا ماحول اور ملاوٹ کے بغیر اشیاء کی وجہ سے سنگاپور کے شہری 85 سال کی عمر تک زندہ رہنے کے قابل ہو چکے ہیں-عظیم لیڈر لیکوان یو نے اپنی قوم پر سختی کی اور یہ سختی ان کی اپنی ذاتی فائدے کے لیے نہیں تھی بلکہ قوم کی تعمیر و تشکیل کے لیے تھی جس کے مثبت نتائج نکلے-عظیم لیڈر لیکوان یو نے ایک بار بتایا کہ جب 1965 میں ملائشیا نے سنگاپور کو علیحدہ کر دیا تو وہ پھوٹ پھوٹ کر روئے کیونکہ اس وقت سنگاپور کے پاس پینے کے لیے پانی بھی نہیں تھا جو دنیا کے دوسرے ملکوں سے منگوانا پڑتا تھا سنگاپور کے پاس کوئی معدنیات بھی نہیں تھیں نہ کوئی انفراسٹرکچر تھا کوئی تیل نہیں تھا نہ کوئی سونا تھا صرف انسان تھے جو ان پڑھ اور جاہل تھے-ہم نے عزم اور ارادہ کر لیا کہ ہم اپنا مقدر تبدیل کر سکیں گے-سنگاپور کی قیادت اور عوام نے نیک نیتی اور خلوص سے محنت اور کوشش کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سنگاپور ایشیا کا چوتھا ایشین ٹائیگر بن گیا-سنگاپور ایشیا کا واحد ملک ہے کہ جس کی ریٹنگ اے اے اے ہے-یہ ریٹنگ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے سنگاپور کو اس کی بہترین کارکردگی پر دی ہے-سنگاپور کی مصنوعات کی پیداوار جی ڈی پی کی 30 فیصد ہے-سنگاپور دنیا کا چوتھا بڑا فائنانشل سینٹر ہے-سنگاپور دنیا کی پانچویں بڑی مصروف ترین پورٹ ہے-سنگاپور پٹرولم کی مصنوعات درآمد نہیں کرتا بلکہ برآمد کرتا ہے-سنگاپور میں دنیا کی تیسری بڑی آئل ریفائنریز ہیں حالانکہ سنگاپور کے پاس کوئی تیل نہیں ہے-دنیا کے سرمایہ کار سنگاپور کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے بہتر اور آسان ملک سمجھتے ہیں-عام تاثر یہ ہے کہ جیسی قوم ہوگی ویسے ہی اس کے لیڈر ہوں گے لیکوان نے پورے اعتماد سے کہا کہ یہ تصور درست نہیں ہے اگر کسی قوم کو مثالی لیڈر مل جائیں تو وہ ایک مثالی اور معیاری قوم تخلیق کر سکتے ہیں-اگر کسی بس کا ڈرائیور نااہل اور نا تجربہ کار ہو تو حادثے کی صورت میں بس کے مسافروں کو الزام نہیں دیا جا سکتا-ملک اس وقت ترقی کرتے ہیں جب ترجیحات کا تعین درست کیا جاتا ہے-جو ریاستیں تعلیم صحت بجلی اور انفراسٹرکچر کو ترجیح نہیں دیتیں وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتیں جب تک لیڈر ملک کے قومی مفاد کو اپنے ذاتی مفاد پر ترجیح نہ دے اس وقت تک ریاست ترقی نہیں کر سکتی- محب وطن لیڈر ریاست کے خزانے کو بیت المال کی طرح خرچ کرتا ہے اور ایک ایک پیسے کا خیال رکھتا ہے-جن ملکوں کے لیڈر اور حکمران پروٹوکول کے بغیر حکومت نہیں کر سکتے اور سادگی و کفایت شعاری کے بجائے عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں ان کے عوام پسماندہ اور غریب ہی رہتے ہیں ـ پاکستان کے نوجوانوں کا یہ قومی فرض ہے کہ وہ بیدار اور باشعور ہو کر معیاری اور مثالی لیڈروں کا انتخاب کریں تو پاکستان کا مقدر بھی تبدیل ہو سکتا ہے ـ