عمران خان کی اسلامی خدمات

   تحریر: قیوم نظامی عمران خان مزہب کی جانب راغب ہوئے تو انہوں نے پانچ وقت باقاعدگی کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کی- اللہ پر ان کا توکل اور بھروسہ اس قدر پختہ ہے کہ 2017 میں جب راقم نے ان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سیکیورٹی پر توجہ دیں تو انہوں نے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے- انہوں نے شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی تعمیر کرکے اپنے رب کو راضی کیا کیوں کہ رب ان سے راضی ہوتا ہے جو مخلوق خدا کی خدمت کرتے ہیں- عمران خان عوامی جلسوں میں اپنے خطاب کا آغاز "ایاک نعبد و ایاک نستعین” سے کرتے ہیں- جس کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں- عمران خان نے رفتہ رفتہ عوامی جلسوں میں اللہ کے محبوب اور صاحب قرآن پر درود بھی پڑھانا شروع کر دیا-پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد عمران خان نے اسلام کے فروغ اور ریاست مدینہ کی تشکیل کے لیے یادگار اقدامات اٹھائے – وزیراعظم عمران خان نے مارچ 2019 کو قران اور سیرت کی روح کے عین مطابق مفلس اور پسماندہ عوام کی فلاح و بہبود کےلیے”احساس پروگرام” شروع کیا- کورونا جیسی عالمی آفت کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان بھر کے محنت کش دیہاڑی دار افراد اور دیگر طبقات شدید متاثر ہوئے- ان کی مشکلات کو آسان بنانے کے لیے کفالت پروگرام شروع کیا گیا- کورونا کے متاثرین کو 12 ہزار روپے یکمشت ادا کیے گئے-بے گھر افراد کے قیام و طعام کے لیے مختلف شہروں میں پناہ گاہیں قائم کی گئیں – اگست 2020 میں قومی اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی کہ سرکاری اور غیر سرکاری دستاویزات میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ” خاتم النبیین” لکھا جائے-مذہبی امور کی وزارت نے اس قرارداد پر عمل درامد کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا-عمران خان نے وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے ستمبر 2020 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یادگار اور تاریخ ساز خطاب کیا جس میں انہوں نے پاکستان اور اسلام کا مقدمہ دو ٹوک الفاظ میں پیش کیا-تحفظ ناموس رسالت اور اسلامو فوبیا کی مذمت کے سلسلے میں عمران خان کا یہ خطاب تاریخی سمجھا جاتا ہے- سینٹ نے فروری 2021 میں ایک قرارداد منظور کی کہ پرائمری اور ہائی سکولوں میں عربی زبان کو لازمی طور پر پڑھایا جائے-دسمبر 2021 میں پنجاب حکومت نے سکولوں میں عربی زبان کی تعلیم دینے کے لیے 70 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا-گورنر پنجاب چوہدری سرور نے چانسلر کی حیثیت میں پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو ہدایت جاری کی کہ طلبہ کے لیے یونیورسٹیوں میں قران با ترجمہ پڑھنا لازمی قرار دیا جائے اور کسی طالب علم کو اس وقت تک بی اے کی ڈگری نہ دی جائے جب تک وہ قران کا ترجمہ سمجھنے کے قابل نہ ہو-پنجاب حکومت نے اگست 2021 میں پہلی جماعت سے لے کر تمام کلاسز کے طلباء کو قران کی تعلیم دینے کا حکم جاری کیا- لاہور ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اور سیشن ججوں کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری اور غیر سرکاری سکولوں کا دورہ کر کے اس امر کو یقینی بنائیں کہ طلبہ کو قران کی تعلیم دی جا رہی ہے- چوہدری پرویز الہی نے وزیراعلی کی حیثیت سے حکم جاری کیا کہ نکاح کی سرکاری دستاویزات میں یہ لازمی شرط شامل کی جائے کہ دلہا اور دلہن دونوں حلفیہ بیان دیں گے کہ وہ ختم نبوت میں یقین اور ایمان رکھتے ہیں-اکتوبر 2021 میں وفاقی اور پنجاب حکومت نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت باسعادت کو سرکاری سطح پر شان و شوکت سے منانے کا اعلان کیا- وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری کر کے” رحمت اللعالمین اتھارٹی” قائم کی وزیراعظم کو اس اتھارٹی کا سرپرست اعلیٰ بنایا گیا-اس اتھارٹی کا مقصد یہ تھا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تحقیق کی جائے اور پاکستان کے مسلمانوں کو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنے کے لیے ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے جائیں-نومبر 2021 میں پنجاب اسمبلی نے قرارداد منظور کی کہ قومی ترانے سے پہلے قران کی تلاوت اور درود شریف کو لازم قرار دیا جائے- اس ضمن میں تمام سکولوں کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا- دسمبر 2021 میں پنجاب اسمبلی نے تبلیغی جماعت سے تعاون کی ایک قرارداد منظور کی- جنوری 2022 میں خیبر پختون خواہ کی حکومت نے سکولوں میں ظہر کی نماز کو لازم قرار دیا-خیبر پختون خواہ کی حکومت نے آئمہ مساجد کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا-7370 مساجد کو تسلسل کے ساتھ بجلی کی سپلائی کے لیے شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا تاکہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں کوئی رکاوٹ نہ ائے-دین اسلام ہمدردی خیر سگالی اور دوسروں کی تکالیف میں عملی تعاون کا پیغام دیتا ہے باری تعالی نے قران مجید میں ارشاد فرمایا ہے جو لوگ اپنا مال رات اور دن پوشیدہ و ظاہر فی سبیل اللہ خرچ کرتے ہیں ان کا صلہ اللہ کے پاس ہے اور ان کو قیامت کے روز کسی طرح کا خوف اور غم نہیں ہوگا-ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں اسلام کی بہت خدمت کی تھی افسوس کہ مذہبی جماعتوں اور علماء نے ان کی ان خدمات کو نظر انداز کر دیا اور آمر جنرل ضیاء الحق کے ساتھ کھڑے ہو گئے-پاکستان کی مذہبی جماعتیں اور علماء تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے پاکستان کو حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ بنانے کی خاطر عمران خان کے ساتھ صدق دل اور خلوص نیت کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تو پاکستان کو میثاق مدینہ مواخات مدینہ اور حجۃ الوداع کے خطبے کی روشنی میں ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست بنانے کا خواب پورا کیا جا سکتا ہے-نئی ریاست مدینہ تھیوکریسی یعنی ملاؤں کی حکومت پر مبنی نہیں ہونی چاہیے بلکہ جدید زمانے کے حالات کے مطابق اس کی تشکیل کی جانی چاہیے- افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں مذہبی جماعتیں ہمیشہ مذہب کو سیاسی عزائم کی خاطر استعمال کرتی رہی ہیں جس کے نتائج انتہائی تشویش ناک