پاکستان میں سکڑتا ہوا متوسط طبقہ

تحریر:ظفر خالد محمود پاکستان میں سکڑتا ہوا متوسط طبقہ: چیلنجز اور نتائج پاکستان کا متوسط طبقہ طویل عرصے سے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا رہا ہے۔ یہ طبقہ کھپت، سرمایہ کاری، اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک محرک رہا ہے۔ تاہم، پاکستان میں موجودہ اقتصادی حالات متوسط طبقے پر سنگین اثرات ڈال رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ اس مضمون میں پاکستان کے متوسط طبقے کو درپیش چیلنجز، اس کے زوال کے نتائج، اور ان مسائل کے ممکنہ حلوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ پاکستان کا متوسط طبقہ کئی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جو اس کی قوتِ خرید اور قابلِ خرچ آمدنی کو متاثر کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کئی سالوں سے جاری بلند افراطِ زر اس زوال کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ ضروری اشیاء اور خدمات، جیسے کہ خوراک، رہائش، اور صحت کی بڑھتی ہوئی قیمتیں متوسط طبقے کے افراد کے لیے گزارہ مشکل بنا رہی ہیں۔ مزید برآں، پاکستان میں بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جو اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ بہت سے متوسط طبقے کے افراد کو مستحکم روزگار حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے۔ ایک اور اہم چیلنج پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہے۔ روپے کی قدر میں گراوٹ سے درآمدات کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں متوسط طبقے کے لیے ضروری اشیاء اور خدمات کا حصول مزید مشکل ہو گیا ہے، جس سے ان کے معیارِ زندگی پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ مزید یہ کہ، حکومت کی جانب سے بالواسطہ ٹیکسوں، جیسے کہ سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس (VAT)، پر انحصار متوسط طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کر رہا ہے، جس سے ان کی خرچ اور سرمایہ کاری کی صلاحیت محدود ہو رہی ہے۔ پاکستان میں متوسط طبقے کے سکڑنے کے دور رس اور سنگین نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ اس کے سب سے اہم نتائج میں سے ایک صارفین کے اخراجات میں کمی ہے، جو کاروبار اور معیشت کی ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔ جیسے جیسے متوسط طبقے کے افراد اپنی خریداری کم کر رہے ہیں، کاروباری اداروں کی فروخت اور آمدنی میں کمی آ رہی ہے، جس سے ان کی سرمایہ کاری اور ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ مزید برآں، متوسط طبقے کے زوال کے نتیجے میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو پاکستان کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔ جیسے جیسے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں، ملک میں غربت کی شرح بڑھ رہی ہے، جو سماجی استحکام اور اقتصادی ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔ متوسط طبقے کے سکڑنے کا ایک اور بڑا نتیجہ باصلاحیت افراد کی بیرون ملک نقل مکانی (Brain Drain) ہے۔ پاکستان میں معاشی صورتحال خراب ہونے کے باعث، کئی قابل افراد بہتر مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جا رہے ہیں۔ یہ رجحان پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کو موثر طریقے سے ترتیب دینے اور لاگو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے، جس سے مسائل مزید گھمبیر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، متوسط طبقے کے زوال سے پاکستان کے سماجی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ معاشی ترقی اور مساوات میں کمی کا شکار ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے متوسط طبقے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت اور پالیسی سازوں کو دانشمندانہ اقتصادی پالیسیاں اپنانا ہوں گی۔ ایک بنیادی حل مہنگائی کو کم کرنا ہے، جو متوسط طبقے کی قوتِ خرید اور قابلِ خرچ آمدنی بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے حکومت کو ایسی مالی اور مانیٹری پالیسیاں اپنانا ہوں گی جو منی سپلائی کو محدود کریں اور شرح سود میں اضافہ کریں۔ مزید یہ کہ، حکومت کو انسانی سرمائے (Human Capital) میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، جو متوسط طبقے کے افراد کی پیداواری صلاحیت اور روزگار کے مواقع میں اضافے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے لیے تعلیم، صحت، اور ہنر کی تربیت کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کی جانی چاہیے۔ ایک اور اہم حل چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (SMEs) کی معاونت ہے، جو ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت ان کاروباروں کو مالیاتی معاونت، جدید ٹیکنالوجی، اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کر کے ان کی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے۔ مزید برآں، حکومت کو اقتصادی بحران سے متاثرہ سب سے زیادہ کمزور طبقات کی حفاظت کے لیے ہدفی سماجی تحفظ کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کے لیے کیش ٹرانسفر، سبسڈیز، اور بے روزگاری الاؤنس جیسے پروگرام نافذ کیے جا سکتے ہیں۔ آخر میں، پاکستان میں متوسط طبقے کا سکڑنا ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت اور پالیسی سازوں کو ایسی موثر اقتصادی پالیسیاں نافذ کرنی چاہئیں جو مہنگائی کو کم کریں، انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کریں، چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کی مدد کریں، اور سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط کریں۔ ان اقدامات کے ذریعے پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے، متوسط طبقے کو سہارا دے سکتا ہے، اور پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دے سکتا ہے۔