میثاق معیشت قومی ضرورت ہے
تحریر؛ قیوم نظامی ہندوستان کے بے لوث با کردار محب الوطن ٹیکنوکریٹ لیڈر من موہن سنگھ نے اپنے وطن سے بے مثال محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت وزیر خزانہ کی حیثیت سے ہندوستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت پر آمادہ کر لیا جو ان کا تاریخی کارنامہ ہے اور ہندوستان کی تاریخ میں اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ـ جب وہ ہندوستان کے وزیراعظم نامزد ہوئے تو انہوں نے اپنے خواب کو بڑی تن دہی جوش و خروش اور سرگرمی کے ساتھ آگے بڑھایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندوستان آج دنیا کی پانچویں بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے اور چند سال کے بعد بھارت دنیا کی تیسری معاشی طاقت بننے والا ہے ـ ہندوستان کے سیاسی لیڈر اپنی دھرتی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور خرابیوں اور کرپشن کے باوجود وہ قومی مفاد کو ہمیشہ ذاتی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں ـ من موہن سنگھ نے ساری زندگی سادگی اور کفایت شعاری کے ساتھ گزاری وہ شائستگی اور دیانت داری کی وجہ سے جانے اور پہچانے جاتے تھے ـ انہوں نے نہ تو منی لانڈرنگ کی دنیا کے مختلف ممالک میں نہ تو اثاثے بنائے اور نہ ہی ہندوستان کے اندر انہوں نے جائیدادیں جمع کیں ـ انہوں نے اپنا سب کچھ اپنے وطن پر نثار کر دیا ـ بنگلہ دیش میں بھی خالدہ ضیا اور شیخ حسینہ واجد ہر چند کے آپس میں سیاسی محاذ ارائی کرتی رہیں مگر انہوں نے بنگلہ دیش کے قومی مفادات کے ساتھ کبھی کھلواڑ نہیں کیا اور خاص طور پر بنگلہ دیش کی معیشت کے تسلسل کو جاری رکھا ـ بنگلہ دیش چند دہائیوں میں تعلیم صحت ہیومن ریسورس اور معیشت کے شعبوں میں پاکستان سے کہیں آگے نکل چکا ہے ـ بنگلہ دیش کا کامیاب معاشی ماڈل پاکستان کی حکمران اشرافیہ کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے ـ افسوس کا مقام یہ ہے کہ بقول علامہ اقبال” ابلیس کی مجلس شورٰی” جیسے سیاسی و انتخابی نظام کی وجہ سے پاکستان کے مختلف ریاستی اداروں اور شعبوں پر ایسے افراد براجمان ہو چکے ہیں جو قطعی طور پر پاکستان اور عوام سے محبت نہیں رکھتے بلکہ عوام دشمنی ان کی عادت بن چکی ہے ـ تاریخ گواہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے لندن میں میثاق جمہوریت کیا مگر پھر عوام نے دیکھا کہ جب میثاق جمہوریت کے ساتھ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت آیا تو دونوں لیڈروں نے موقع پاتے ہی اپنے ہی میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے اقتدار پر قبضہ کر لیا ـ پاکستان کے عوام کے شعور کا معیار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے سرمایہ دار جاگیردار تاجر صنعت کار سیاست دان جرنیل بیوروکریٹ اور جج کھلے عام عوام کا استحصال کر رہے ہیں اور قومی وسائل کی لوٹ مار آج بھی جاری ہےـ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ میثاق معیشت پاکستانی قوم کی ضرورت ہے جس کا گاہے بگاہے پاکستان کے سیاست دان اعلان بھی کرتے رہتے ہیں مگر چونکہ وہ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار نہیں ہیں اس لیے ان کے بیانات صرف بیانات کی حد تک ہی رہتے ہیں اور ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ـ پاکستان کے ترقیاتی منصوبے سیاسی عدم اتفاق کی وجہ سے غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے قومی خزانوں کے اربوں روپے کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں ہر آنے والی حکومت گزشتہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کو اپنی سیاسی اور ذاتی مصلحتوں کی وجہ سے تبدیل کرتی رہتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر آج بھی جمود کا شکار ہے ـ پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کے معاشی مسائل پر اتفاق رائے کر لیں تاکہ پاکستان کی معیشت تسلسل کے ساتھ چلتی رہے اور پاکستان افراط زر اور گروتھ کے مسائل سے نجات حاصل کر سکے ـ وزیر خزانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تمام سیاست دانوں اور دوسرے سٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ وہ قومی مفاد میں اور پاکستان کے مستقبل کی خاطر ایک میز پر بیٹھ کر گفتگو کر کے میثاق معیشت کی منظوری دیں ـ مسلم لیگ نون کی قیادت 2014 سے میثاق معیشت کا مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہے ـ میاں شہباز شریف نے عمران خان کے دور حکومت میں کئی بار حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کی خاطر میثاق معیشت پر آمادہ ہو جائےـ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ اب بیانات سے اگے بڑھتے ہوئے عملی طور پر کوئی ٹھوس اور جامع اقدامات اٹھائیں اور پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کی ایک کانفرنس طلب کریں جس میں میثاق معیشت کا ڈرافٹ پیش کیا جائے اور اس پر قومی اتفاق رائے حاصل کیا جائے ـ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ وفاقی حکومت دونوں کا یہ قومی فریضہ ہے کہ وہ میثاق معیشت کے لیے فضا کو سازگار بنائیں سیاسی انتشار کو ختم کریں سیاسی استحکام پیدا کرنے کے لیے پر خلوص کوششیں کریں کیونکہ جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا اس وقت تک معاشی استحکام ایک خواب ہی رہے گا ـ پاکستان کے نوجوان دھرتی کے اصل مالک ہیں پاکستان کامستقبل ان کی زندگیوں سے وابستہ ہے ـ ان کو چاہیے کہ وہ بے معنی بے مقصد بحثوں میں الجھنے کی بجائے میثاق معیشت کے لیے توانا اواز اٹھائیں ملک گیر تحریک چلائیں تاکہ حکمران اشرافیہ کا سیاسی قبلہ درست کیا جا سکے اور ان پر دباؤ ڈال کر ان کو آمادہ کیا جا سکے کہ وہ میثاق معیشت پر راضی ہو جائیں تاکہ پاکستان چند سالوں کے اندر ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے ـ جب تک پاکستان کے نوجوان قومی مسائل کے حوالے سے سرگرم اور پرجوش کردار ادا کرنے پر آمادہ نہیں ہوں گے اس وقت تک پاکستان کا کوئی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکے گا ـ ازاد کشمیر اور بنگلہ دیش کی مثال پاکستان کے نوجوانوں کے سامنے ہے کہ جب نوجوان کسی