جدوجھد جاری ہے!
تحریر: کامریڈ عرفان علی یہ ٹھیک ہے کہ آج مزدور تحریک بہت کمزور ہے بلکہ نہ ہونے کی برابر رہ گیئ ہے۔مگر اس کے باوجود آج بہت سے لوگ وہ ہیں جو مشکل حالات میں ایسے حالات میں جب سماج اور محنت کش طبقہ سیاسی شعور اور تنظیم سے نابلد اور دور ہے پھر بھی لوگ کھڑے ہیں۔مزدروں کا مقدور بھر ساتھ دیتے ہیں۔اگر آپ کے ساتھ انفرادی حیثیت میں لوگ کھڑے نھیں ہوے،کوئی خاص مدد نھیں کرسکے تو اس کا مطلب یہ نھیں کہ مزدوروں کے لیے کام نھیں ہورہا۔شاید آپ کے علم میں ہو۔ابھی دو ہفتے پہلے مزدوروں کی پینشن پہ کٹ لگا دیاگیا تھا مگر انھیں مزدور لیڈروں نے بھرپور احتجاج اور جدوجھد کی کہ محکمہ گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور ہو گیا۔اور پینشن دس ہزار جو اگرچہ بہت کم ہے مگر وہ (محکمہ اور حکومت)تو یہ بھی چھین رہے تھے جسے مزدور نمایندوں کے احتجاج کی بدولت بحال رکھا گیا گیا ہے۔ورنہ مزدور خود تو پرواہ ہی نھیں کرتے۔ایک احتجاج تک کرنے کو تیار نھیں ہوتے ۔اسیںطرح جو نیا مزدور دشمن لیبر کوڈ متعارف کروایا گیا ہے اس کے خلاف کون جدوجھد کررہا ہے یہی مزدور لیڈر جنھیں لوگ کرپٹ ہونے کا طعنہ دیتے ہیں۔جنہیں کمزور کہا اور سمجھا جاتا ہے۔ہمارے ذہن میں لیڈرہمیشہ فلمی ہیروز کی طرح کی آئیڈیل شخصیات ہوتی ہیں جو حقیقی زندگی میں بہرحال ایک یوٹوپیا کے سوا کچھ نھیں ۔اگر آپ مزدور تحریک کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تو آییے اپنا تاریخی کردار نبھایئے اور خود قیادت کیجیے۔صرف تصویر پی نشان نہ لگایئے پینٹنگ کو مکمل کیجیے۔جی ہاں جیسا آپ کے ذہن میں مثالی کردار و معاشرہ ہے تو وہ بننے کی کوشش کیجیے۔دوسروں پہ سوال ضرور کیجئے مگر اپنا احتساب بھی ضروری ہے۔ کامریڈ عرفان علی لیبر سیکرٹری مزدور کسان پارٹی