تحریر: کامریڈ عرفان علی

سوشل میڈیا کیمپیئن اور عوامی احتجاج کے نتیجے میں کیپسٹی چارجز کی وصولی اور لوٹ کھسوٹ پہ مبنی معاہدوں پہ نظر ثانی شروع ۔پانچ آئی پی پیز نے کنٹریکٹ ختم کرنے کی دستاویزات پر دستخط کردیے۔اب کیپسٹی پیمنٹ نھیں کی جائے گی ۔

تین سے دس سال کی مدت میں 300 ارب کی بچت ہوگی ۔40 ارب سود بھی معاف۔

4 آئی پی پیز 1994 اور ایک دو ہزار دو کے معاہدے کے تحت وجود میں آۓ۔

آیندہ ہفتے 18 مزید آئ پی پیز سے بات چیت شروع کی جائے گی۔ان پلانٹس کو بھی کیپسٹی پئے منٹ نھیں کی جاے گی۔

جنگ اور دی نیوز میں خالد مصطفیٰ کی رپورٹ ۔

1994 سے دو ہزار چوبیس تک عوام کی جیبوں سے نکلوائی گیئ رقوم ہڑپ ہو جایئں گی یا کوئ اس پہ بھی آواز اٹھے گی۔کیا یہ عوام و ملک دشمن معاہدےکرنے والوں کا احتساب ہو گا۔کیا یہ نعرے اپوزیشن کی سیاست کا حصہ بنیں گے۔جن معاہدوں نے چند کمپنیوں کو بےتحاشہ دولت کا مالک بنایا اور کروڑوں لوگوں کی جمع پونجی بجلی بلوں میں اضافے اور کیپسٹی چارجز کے نام پہ چھین لی۔بےشمار لوگوں کی جانیں بجلی کے بلز لے گیے،مہنگی بجلی نےانڈسٹری کو بند کردیا، لاکھوں لوگوں سے روز گار چھین لیا۔ملکی معیشت کو تباہ و برباد کردیا۔ملک کو غیر ملکی اشیا کی منڈی بنا دیا۔برامدات و درآمدات میں عدم توازن پیدا کیا۔اس سب کا کوئ جواب مانگے گا ؟

ایک بات تو طے ہے کہ اپوزیشن پہ ہونے والے تمام جبر(جس کی بلاشبہ مذمت ومخالفت کی جانی چاہیے)کے باوجود یہ طے ہے کہ حکمران اشرافیہ اور اپوزیشن دونوں پونجی داروں کے نمائندے ہیں،دونوں گروہ ایک ہی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اورطبقاتی مفادات پہ ایک ہیں صرف مفادات کی لڑائی ہے ،اقتدار کی لڑائی ہے اپنی اپنی لوٹ مار کو تحفظ دینے کی لڑائی ہےاور اس لڑائ میں عام لوگ بھی پس جاتے ہیں جیسے ہاتھیوں کی لڑائ میں گھاس۔

ضرورت ہے کہ عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف عوام خود جدوجھد کریں ،اپنے نظریات پہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی طبقاتی تنظیم کے ذریعے ۔یعنی ایک انقلابی جدوجھد جو طبقے کی بنیاد پہ ہو جو ملک میں اونچ نیچ پہ مبنی نظام کا خاتمہ کرے اور وہ لڑائی باشعورمحنت کش طبقے کے بغیر نہ لڑی جا سکتی ہے نہ جیتی جا سکتی ہے۔جس کا منشور تمام ذرائع پیداوار کو تمام لوگوں کے اجتماعی کنٹرول یعنی ریاست کے کنٹرول میں اور ریاست محنت کشوں کے کنٹرول میں دینا ہو۔سیاسی اقتدار محنت کشوں کے کنٹرول میں ہوگا تو معیشت وسیع تر عوام کی فلاح والی نوعیت اختیار کرے گی اس پہ خرچ ہو سکے گی۔ جس نظام کوسوشلزم (اشتراکیت) بولتے ہیں۔جس کا نعرہ ہے ،،جیہڑا واہوے اوہو کھاوے،،!

کامریڈ عرفان علی لیبر سیکرٹری مزدور کسان پارٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے