تحریر: قیوم نظامی
گزشتہ سال 2024 کیا کھویا کیا پایا ـ
سیاسی طور پر 2023 افرا تفری اور اشتعال کا سال تھا ـ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے ایک سال میں 60 عوامی جلسے کر کے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ کا قائم کر دیا انہوں نے حقیقی ازادی کا بیانیہ پیش کیا جس کی کبھی تفصیل بیان نہ کی ان کے شعلہ بیان عوامی خطابات سے پاکستان کی سیاست حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال پیدا ہوا اور نوجوانوں میں غصے اور نفرت کے جذبات پیدا ہوئے اس افسوس ناک بلکہ شرمناک سیاسی محاز آ رائی اور سیاسی انتقامی کاروائیوں کی وجہ سے پاکستان کے عوام میں مایوسی پیدا ہوئی البتہ ان میں ایک امید کی کرن موجود تھی کہ وہ آنے والے انتخابات میں عمران خان کے حق میں ووٹ دے کر سیاسی انتقام کا بدلہ لے لیں گے ـ آٹھ فروری 2024 کے انتخابات سے پہلے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا چھین کر پورے ملک میں سیاسی اشتعال پیدا کر دیا پی ڈی ایم کی حکومت نے عدالتوں کے ذریعے انتخابات سے ایک ہفتہ پہلے عمران خان کو تین مقدمات میں قید کی سزائیں سنا کر خود اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مار لی حکومت اور ریاستی اداروں کا یہ خیال تھا کہ عمران خان کو جیل میں بند کر کے اور ان کو سزائیں سنا کر تحریک انصاف کے ووٹروں کو اس قدر مایوس کر دیا جائے کہ وہ عمران خان کے سیاسی مستقبل کے بارے میں خدشات میں مبتلا ہو جائیں اور پولنگ ڈے پر گھروں سے باہر ہی نکلیں ـ اللہ تعالی قران پاک میں یہ فرماتا ہے کہ وہ سب سے بڑا چال چلنے والا ہے ـ اللہ تعالی اور عوام کی طاقت نے آٹھ فروری 2024 کو انتخابی معجزہ کر دکھایا پاکستان کے عوام نے عمران مخالف امیدواروں کو یکسر مسترد کر دیا ـ الیکٹرانک میڈیا پر رات کے 11 بجے تک جو انتخابی نتائج نشر کیے گئے ان کے مطابق تحریک انصاف اکثریتی انتخابی حلقوں میں جیت رہی تھی اور لیڈ کر رہی تھی ـ
بد قسمتی سے رات کے 12 بجے کے بعد خفیہ ہاتھوں نے عوامی مینڈیٹ کو چرا لیا ـ انتخابی تاریخ کے حوالے سے 2024 کا سال پاکستان کا بدترین سال ہے ـ
پاکستان کے عوام اور سیکورٹی فورسز نے جان و مال کی قربانیاں دے کر جو امن قائم کیا تھا 2024 میں وہ برباد ہو کر رہ گیا ـ دہشت گردی نے پورے ملک میں ایک بار پھر سر اٹھا لیا ـ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ خاص طور پر دہشت گردوں کا نشانہ بنے رہے ـ دہشت گردی کے ان المناک واقعات میں پاک فوج پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے دوسرے اداروں کے غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ـ وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے جن میں 924 مظلوم اور معصوم شہری شہید ہو گئے جبکہ 2122 زخمی ہوئے ـ دہشت گردی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ 2025 میں دہشت گردی کی کاروائیاں کیا رنگ لائیں گی ـ 2024 میں پاکستان کا تیسرا ستون عدلیہ گر گیا ـ عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کا سہارا لیا گیا ـ وکلا کی تاریخ ساز تحریک کے بعد عدلیہ نے جو آزادی حاصل کی تھی وہ ختم ہو کر رہ گئی ـ اس صورتحال کے ذمہ دار عدلیہ کے جج صاحبان خود بھی ہیں جو متحد ہونے کی بجائے تقسیم ہو گئے ـ پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے حکومت اور ریاستی اداروں سے ملی بھگت کر کے عدل و انصاف کا جنازہ ہی نکال دیا اور اب وہ رو پوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ـ 2024 کو سیاسی محاز آرائی کے حوالے سے بھی یاد رکھا جائے گا ـ تحریک انصاف نے دو لانگ مارچ کر کے اسلام اباد کے ڈی چوک پر پہنچنے کی کوششیں کی ـ اس سیاسی جدوجہد میں خیبر پختون خواہ کی صوبائی حکومت نے کلیدی کردار ادا کیا یہ کوششیں بار آور ثابت نہ ہو سکیں اسلام آباد میں تحریک انصاف کے 26 نومبر کے احتجاج میں درجنوں سیاسی کارکن اور سیکیورٹی فورسز کے ایل کار جان بحق ہو گئےـ 2024 میں پاکستان تکنیکی طور پر دیوالیہ ہو چکا تھا ـ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے معاشی استحکام کے لیے کلیدی کردار ادا کیاـ انہوں نے ایک جانب سمگلنگ پر قابو پایا ڈالر کے ریٹ کو کنٹرول کیا اور بیرونی ملکوں سے معاشی سہولتیں حاصل کرنے کے لیے گرم جوشی سے کام کیا ـ اس ضمن میں پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں ـ عمران خان نے بھی اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے معاشی دیوالیہ پن پر قابو پا لیا ہے ـ
موجودہ اتحادی حکومت نے” اڑان پاکستان” کے نام سے ایک معاشی منصوبہ تیار کیا ہے اور دعوی کیا ہے کہ اس منصوبے پر عمل کر کے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کر لیا جائے گا ـ مسلم لیگ نون کی حکومت اپنے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے منصوبے جاری کرتی رہی ہے ـ 1997 میں مسلم لیگ نون نے قرض اتارو ملک سنوارو کا پروگرام شروع کیا تھا جس میں راقم نے بھی فنڈ میں حصہ ڈالا تھا ـ جب مسلم لیگ نون کا اقتدار ختم ہوا تو اس فنڈ کا مکمل ریکارڈ بھی موجود نہیں تھا ـ مسلم لیگ نون صرف موٹرویز شاہراہیں اوور برج انڈر پاس بنانے میں مہارت رکھتی ہے ـ یہ ایک ایسا کام ہے کہ جس میں کمیشن بھی ملتا ہے اور ووٹ بینک بھی مضبوط ہوتا ہے ـ 2024 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتہائی افسوس ناک بلکہ شرمناک کردار ادا کیا جس کی مثال پاکستان کی انتخابی تاریخ میں نہیں ملتی ـ الیکٹرانک پرنٹ اور سوشل میڈیا کو مختلف نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ـ 2024 کے سال کو مجموعی طور پر پاکستان کے بد قسمت سالوں میں ہی شمار کیا جائے گا ـ پاکستان کو طویل عرصے سے ایک کامیاب اور اچھے سال کی ضرورت ہے اللہ کرے کہ 2025 پاکستان اور 25 کروڑ عوام کے لیے مبارک ثابت ہو ـ
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
دسمبر جانے والا ہے
چلو ایک کام کرتے ہیں
پرانے باب بند کر کے
نظر انداز کرتے ہیں
بھلا کر رنجشیں ساری
مٹا کر نفرتیں دل سے
معافی دے دلا کر اب
دلوں کو صاف کرتے ہیں
جہاں پر ہوں سبھی مخلص
نہ ہو دل کا کوئی مفلس
ایک ایسی بستی اپنوں کی
کہیں آباد کرتے ہیں
جو دیتے نہ ہوں غم گہرے
ہوں سانجھےسب وہاں ٹھہرے
سب ایسے ہی مکینوں سے
مکاں کی بات کرتے ہیں
نہ دیکھا ہو زمانے میں
پڑھا ہو نہ فسانے میں
اب ایسے جنوری کا ہم
سبھی آغاز کرتے ہیں