سوشلسٹ کون ہیں؟
تحریر: کامریڈ عرفان علی جی سوشلسٹ وہ ہیں جو دنیا میں انصاف چاہتے ہیں،لابرابری ،سماجی اونچ نیچ ،طبقاتی نظام ،سود ،استحصال ،تعصب ،غربت،بھوک بیماری ،جہالت ،جنگوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔جو منڈی کے لیے پیداوار کی بجائے انسانی ضروریات کی تکمیل کے قائل ہیں،جو نیچر کو آنیوالی نسلوں کے لیے محفوظ چھوڑنا چاہتے ہیں۔جو فطرت سے جنگ نھیں بلکہ بقاء باہمی کے قائل ہیں۔جو فطرت کی عنایات کے بے دریغ ضیاع یعنی سرمایہ دارانہ استعمال کو غلط سمجھتے ہیں۔جو بندوق کی گولی اور توپ کے گولے کی بجائے انسانی زندگی کو بیماریوں سے محفوظ بنانے والی گولی (ٹیبلیٹ)کو اہمیت دیتے ہیں۔جو انسان کی اجتماعی جسمانی و روحانی نشوونما چاہتے ہیں کہ انسان اپنی فطری صلاحیتوں کو پروان چڑھاے۔قدرت کے اس انمول تحفے زندگی کو ،کائنات کے حسن کو ترقی دے۔جو افراتفری کی بجائے زندگی و معاشرے میں ڈسپلن پیدا کرے ۔انسان کے خصائل رذیلہ کو ختم کرے۔حرص و حوس،دھوکہ و مکاری،کینہ بغض و لالچ ،خود غرضی و خود فریبی،بزدلی و بے حسی،غرور و تکبر کا خاتمہ کرے۔جو سرمایہ پرستی کی خاصیت ہیں۔جی ہاں سوشلسٹ وہ ہیں جو انسان کے ہاتھوں انسان ،قوم کے ہاتھوں قوم،انسان کے ہاتھوں نیچر اور نیچر کے ہاتھوں انسان کے استحصال کے خلاف ہیں۔جو مرد کے ہاتھوں عورت اور بچوں ،طاقتوروں کے ہاتھوں کمزوروں کے استحصال کے خلاف ہیں۔جو انسان کی لاکھوں سالوں سے حسرتوں ،خواہشوں،نیک تمناؤں ،اور احتیاجات کی تکمیل چاہتے ہیں۔جو دنیا سے محرومیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔جو انسان کی جنگلی نفسیات کی بجائے انسانی معاشرت والی فطرت کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں۔جو مذہبوں ،فرقوں،نسلوں،ذاتوں،،زبانوں،علاقوں کے تعصبات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔جو ساری دنیا کو ایک خاندان کی صورت دیکھنا چاہتے ہیں۔جو حدوں،سرحدوں کی بجائے کل کائنات کو کل انسانیت کی میراث دیکھنا چاہتے ہیں۔تم ان پاکیزہ خیالات کو کفر سمجھو تو سمجھو ہم انھیں انسان کی نجات ، منزل و معراج سمجھتے ہیں۔ تمہاری سرمایہ داری و سامراجیت نے دنیا کو جہنم بنا دیا ہے اور ہم اسے انسانوں کے رہنے کے قابل بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے انقلاب نھیں انقلابوں کی ضرورت ہے اور ہم اس مزدور انقلاب کا ایندھن بننے کو تیار ہیں۔جسے سوشلسٹ انقلاب کہتے ہیں جو کمیونزم کا پہلا مرحلہ ہے۔تو آو تحقیق کرو اور اگر یہ حقیقت تم پہ آشکار ہو جائے تو آؤ اس کے لیے جدوجھد شروع کرو۔ورنہ سامراجیت اپنی نیچر کے مطابق دنیا کو بھوک افلاس اور جنگوں میں مارتی رہے گی۔ کامریڈ عرفان علی لیبر سیکرٹری مزدور کسان پارٹی
سموگ کے طبقاتی اثرات!
تحریر: کامریڈ عرفان علی لیبر سیکرٹری مزدور کسان پارٹی سرمایہ دارانہ نظامِ میں سرمایہ داروں کے پاس تقریباً سب کچھ اور محنت کشوں کے پاس تقریباً کچھ نھیں ہوتا۔گھر، گاڑی تعلیم علاج معاشرے میں جئے جئے کار یہ سب زرداروں کی رسائی بلکہ اجارہ داری میں ہوتا ہے۔زردار مصیبت زدہ علاقوں کو پل بھر میں چھوڑ سکتے ہیں ،دوسرے ممالک جا سکتے ہیں جب کے محنت کشوں کا مقدر وہیں مصیبت و ابتلا گھرے رہ کرمرنا ہے۔محنت کش کودو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوتے ہیں وہ دیگر حفاظتی لوازمات کہاں سے پورے کرے۔ ابھی آپ اس سموگ کو دیکھیں اس صورت احوال کی بڑی ذمہ داری بہرحال طبقہ اشرافیہ پہ بنتی ہے مگر اس سےمتاثر کروڑوں غریب ہوتے ہیں ۔سموگ و زہریلی ہوا سے بچنے کے لیے امراء اپنے گھروں میں چار چھ ہفتے بند ہو کر گزار سکتے ہیں،بیرون ممالک جا سکتے ہیں جیسے ہماری وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر اعظم غیر ملکی دورے پہ ہیں۔بہت سے ریٹائرڈ آفیسرز یورپ میں ہی سیٹل ہو جاتے ہیں کیونکہ اس ملک کو تو اس قابل چھوڑا نھیں کہ یہاں مستقل سکونت اختیار کی جاسکے۔اور جس پیڑھی نے اس ملک کے خزانوں پہ ابھی مزید ہاتھ صاف کرنے ہیں اور یہاں کہ محنت کشوں کی محنت کو لوٹنا ہے حکمرانی و عیش کے مزے لوٹنے ہیں وہ گھروں میں ایئر کلینر ٹائپ ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں جب کہ غریب مر رہے ہیں۔یہ طبقاتی نظام ہے جو کچھ لوگوں کو جدید ترین آسائشیں،سہولیات و ٹیکنالوجی تک رسائی دیتا ہے اور کروڑوں انسانوں کو ان نعمتوں سے محروم رکھتا ہے،وہ کیا ایئر کلینر لے جس کا گھر ہی نھیں گھر ہے تو کھڑکیاں دروازے نھیں ۔کھڑکیاں دروازے ہوں تو جیب اجازت نہیں دیتی کہ روزگار نھیں ہے۔ایک تو تنگدستی ہے اوپر سے کم علمی ۔لہذا اس نظام کی جگہ ایک منصفانہ ،ایک منصوبہ بند معیشت پہ بنیاد رکھنے والا نظام چاہیے جو خلق خدا کو بلا تفریق ڈیلیور کرے۔اور اس اس نظام کو اشتراکیت (سوشلزم) کہتے ہیں۔یعنی تمام وسائل و ذرائع پیداوار ریاست کی ملکیت اور ریاست محنت کش عوام کے کنٹرول میں ہو۔ہر بالغ و صحت مندشخص اپنی صلاحیت کے مطابق کام کرے اور کام کے مطابق معاوضہ لے جب کہ تعلیم ،ریہائش،علاج،روزگار ریاست کی اولیں ذمہ داری ہو گی ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت!
تحریر: کامریڈ عرفان علی ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں خوشیاں منانے والے پاکستانیوں کو اندازہ نھیں دنیا کیسے،کیوں معاشی بحرانوں کی زد میں ہے اور یہ کہ ٹرمپ کے سلوگن امریکی عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نھیں ہیں۔(بیشک سرمایہ دارانہ نظام لوگوں کو بیوقوف بنا کر ہی قایم رہتا ہے). حقیقت حال یہ ہے کہ دنیا کو بہرحال خوفناک جنگوں اور بحرانوں کا سامنا رہے گا کیونکہ سرمایہ داری نظام میں نراج و استحصال لازمی عوامل ہیں،ٹرمپ امریکی عوام کو معاشی بہتری نھیں دے سکتے باقی دنیا تو بہرحال مزید خوفناک پابندیوں ،سرد گرم جنگوں اور عصبیتوں کا شکار رہے گی۔ امریکہ چین روس تنازعات میں شدت پیدا ہو گی۔ٹرمپ انتظامیہ دنیا میں آپنی اجارہ داری و سامراجیت کے خونی پنجے مزید قوت سے گاڑے گی۔یعنی یہ ایک حقیقت ہے کہ ماضی کی مانِند اب کی بار بھی انتخابی نعروں کو جیت کے ساتھ ہی بھلا کر روایتی تسلط و طبقاتی مفادات کے لیے ہی گھناؤنی سامراجی پالیسیاں بنیں گی اور جاری رہیں گی۔جن سے نہ تو امریکی محنت کش عوام کو اور نہ ہی دنیا کے دیگر ممالک خصوصاً ترقی پذیر ممالک کو ریلیف ملے گا۔ لہٰذا جو پاکستانی ٹرمپ کی جیت کو اپنی جیت سمجھ رہے ہیں وہ نہایت خوش فہمی کا شکار ہیں۔ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ ہماری حکمران اشرافیہ کو چین روس اور دیگر ہمسایوں کے خلاف استعمال کرنے پہ مجبور کیا جاے اور ہماری حکمران اشرافیہ کافی کچھ کرنے کو تیار بھی ہو جائے گی۔مگر یہ ضروری نھیں کہ امریکی اجارہ داری مزید بڑھے۔امریکہ کا عالمی سیاست و معیشت میں اپنا کردار و حصہ بڑھانے کی کوشش پاگل پن کی انتہا ہو گی مگر آگے بڑھنا نہایت مشکل جب کہ پیچھے ہٹنا اسے گوارا نھیں ہوگا اسی کشمکش سے دنیا میں نئی انقلابی لہریں اٹھیں گی ۔ دنیا انقلابوں کی دہلیز پہ کھڑی ہے بے شک،، ایک چنگاری پورے گیاہستان کو جلا کر راکھ کر سکتی ہے،،۔ کامریڈ عرفان علی لیبر سیکرٹری مزدور کسان پارٹی